Results 1 to 2 of 2

Thread: Ù…Ø+مد علی جناØ+Ø’ Ú©ÛŒ زندگی کا آخری برس Û”Û”Û”Û”Û”Û” تØ+ریر : صہیب مرغوب

  1. #1
    Join Date
    Nov 2014
    Location
    Lahore,Pakistan
    Posts
    25,276
    Mentioned
    1562 Post(s)
    Tagged
    20 Thread(s)
    Rep Power
    214784

    candel Ù…Ø+مد علی جناØ+Ø’ Ú©ÛŒ زندگی کا آخری برس Û”Û”Û”Û”Û”Û” تØ+ریر : صہیب مرغوب

    Ù…Ø+مد علی جناØ+Ø’ Ú©ÛŒ زندگی کا آخری برس Û”Û”Û”Û”Û”Û” تØ+ریر : صہیب مرغوب

    Mukammad Ali Jinnah.jpg
    Û”! 1948 کا سال قتل عام Ú©ÛŒ روک تھام، مسئلہ کشمیر Ú©Û’ Ø+Ù„ اور ملکی معیشت Ú©ÛŒ بہتری Ú©ÛŒ کوششوں میں گزر گیا

    تقسیم ہند پلان کی منظوری کے فوراََ بعد ہندوستان بھر میں جشن کا سماں تھا، دور سے غلامی نئے دور آزادی میں داخل ہونے کا منظر دیدنی تھا، دبی ہوئی قوم کو آواز ملنے والی تھی ۔
    قوموں Ú©ÛŒ زندگی میں ایسے وقت Ú©Ù… ہی آتے ہیں اس لئے پرچوش تقریبات کا لامتناہی سلسلہ جاری تھا کہ اگلی صبØ+ ریڈ کلف ایوارڈ کا اعلان کر دیا گیا۔تقسیم ہند Ú©ÛŒ سکیم کا منظر عام پر آنا تھا کہ یکدم تقریبات Ú©Ùˆ بریکیں Ù„Ú¯ گئیں، قتل عام شروع ہو گیا۔دہلی جہاں منٹوں پہلے جشن منایا جا رہا تھا، لمØ+ÙˆÚº میںموڈ بدلنے سے گلیاں مسلمانوں Ú©Û’ خون سے سرخ ہونے لگیں، جگہ جگہ سے آگ Ú©Û’ شعلے اٹھ رہے تھے۔ امرتسر اور اس Ú©Û’ نواØ+ÛŒ علاقوں کا کنٹرول ہندوئوں Ú©Û’ مسلØ+ جتھوں Ù†Û’ سنبھال لیا۔انہیں جو مسلمان ملا، موت Ú©Û’ گھاٹ اتار دیا۔لوٹ مار ØŒ آتش زنی Ú©ÛŒ گئی۔ لاشوں سے بھری ریل گاڑیوں Ú©ÛŒ Ø+الت اجاڑ ØŒ ویران کھنڈر جیسی ہو گئی تھی۔مہاجرین سے کھچا Ú©Ú¾Ú† بھری ٹرینوں کوزندہ مسلمانوں Ú©Û’ قبرستان میں بدل دیا گیا،یہ متØ+رک قبرستان، آخری رسومات Ú©ÛŒ ادائیگی گھومتے پہیوں پرکی گئی۔یہ لاشیں Ú©Ú¾Ù„Û’ آسمان پر منڈلاتے گدھوں Ú©ÛŒ خوراک تھیں۔ریل گاڑیوں Ú©Û’ اوپر آسمان گدھوں سے برائون ہو گیا تھا۔لاہور Ú©Û’ پانی میںخون Ú©ÛŒ آمیزش تھی، قتل عام Ú©Û’ بعد مسلمانوںکی لاشیں دریائوں میں بہا دی گئی تھیں۔ مغلوں Ú©Û’ پرشکوہ باغات مہاجرین Ú©Û’ مرکز میں بدل دیئے گئے تھے۔

    ادھر بنگال میں قیام پاکستان Ú©Û’ روزگاندھی مرن بھرت پر تھے، اگر اس دوران ان Ú©ÛŒ موت واقع ہو گئی ہوتی تو کتنے لوگ سوگ منائیں Ú¯Û’ØŒ اس بات سے وہ واقف تھے۔کلکتہ میں خوف Ùˆ دہشت Ú©Û’ باعث کاروباری مراکزکو تالے لگا دیئے گئے۔ہندو Ù…Ø+اسبہ‘‘ نامی تنظیم Ù†Û’ ملک بھر میں سیاہ پرچم لہرائے،کلکتہ Ú©Û’ مسلمانوں Ú©Û’ لئے اس سے خوفناک دن کوئی اور نہیں تھا۔ سب گھروں میں دبکے ہوئے تھے۔Ø+تیٰ کہ مسلم اکثریت والے علاقوں میں بھی یہی کیفیت تھی۔

    اگست میں رمضان المبار Ú© کا مقدس مہینہ رخصت ہوا، قائد اعظمؒ Ù†Û’ نمازِعیدکے بعد مسØ+ور Ú©Ù† اندازمیں فرمایا،

    ’’آپ اپنے آپ کوایک مضبوط ومتØ+د تنظیم ڈھالنے Ú©Û’ ساتھ ساتھ اپنے آپ کومزید قربانیوں کیلئے ØªÛŒØ§Ø±Ú©Ø±ÛŒÚºÛ”Ú©ÛŒÙˆÚºÚ©Û Ù…Ù…Ù„Ú©ØªÙ خدادادِ پاکستان Ú©Ùˆ آپ Ù†Û’ نہایت شاندارجگہ اوراچھی زندگی گزارنے کاگہوارہ بناناہے۔وہ خوشی ہمیں میسرنہیں آئی جوآنی چاہیے تھی،لیکن پھربھی ہم آج دُنیاکی آزادقوموں Ú©ÛŒ صف میں آگئے ہیں‘‘۔ (بائونڈری کمیشن Ù†Û’ تقسیمِ ہندکے ایوارڈمیں ہمارے ساتھ ناانصافی Ú©ÛŒ ہے اورریڈکلف Ù†Û’17اگست 1947Ø¡ Ú©Ùˆ غیر منصفانہ فیصلہ کیاہے، مترجم)

    فتØ+ Ú©ÛŒ اس Ú¯Ú¾Ú‘ÛŒ میں Ø+ضرت قائد اعظمؒ علیل تھے لیکن علالت چہرے پہ عیاں نہ تھی، نقاہت تھی مگر عزم Ùˆ ہمت Ú©Û’ پردے میں Ú†Ú¾Ù¾ÛŒ ہوئی۔قیام پاکستان Ú©ÛŒ جدوجہد میں انہیں اپنی صØ+ت پرتوجہ دینے Ú©ÛŒ فرصت ہی کہاںتھی، زندگی کامشن تو بس پاکستان تھا۔بھوک مٹ Ú†Ú©ÛŒ تھی،نیند بھی Ú©Ù… آتی تھی۔اور اوپر سے قتل عام Ú©ÛŒ شدت،لوٹ مار، آتش زنی خواتین کا اغوا Ø¡ اور ان سے زیادتی Ú©Û’ بھیانک واقعات ØŒ ان سب Ù†Û’ انہیں مزید نڈھال کر دیا تھا،ان Ú©ÛŒ ہر صبØ+ مسلمانوں Ú©Û’ قتل عام Ú©Û’ ذکر سے شروع ہوتی تھی۔یہ درد ان Ú©ÛŒ آنکھوں سے جھلکنے لگتا۔

    آئین سازی Ú©ÛŒ کوششیں بھی جاری تھیں ملک نو زائیدہ ملکت خداداد پاکستان کیلئے نئے آئین Ú©ÛŒ تیاری اولین تقاضا تھا۔تمام دیگر مصروفیات Ú©Û’ باوجود وہ آئین سازی Ú©Û’ عمل سے بھی غافل نہ تھے اور اکثر ہی سوچ وبچار میں ڈوبے رہتے،انہوں Ù†Û’ استØ+کام پاکستان Ú©ÛŒ خاطر دیوانہ وار کام کیا،پوری Ù„Ú¯Ù† اور دل چسپی سے۔اور بے شک،اس دوران انہوں Ù†Û’ اپنی صØ+ت Ú©Ùˆ یکسر نظرانداز کیا۔ ان Ú©ÛŒ روزانہ ہی بڑھتی ہوئی کھانسی اور اس Ú©Û’ ساتھ آنے والا بلغم تشویشناک تھا۔میرے اصرا رپر انہوں Ù†Û’ اپنے ذاتی معالج ڈاکٹر کرنل رØ+من سے مشورہ کرنا مناسب سمجھا۔ڈاکٹر Ù†Û’ ملیریا Ú©Û’ ہلکے Ø+ملے Ú©ÛŒ تصدیق کی۔قائد اعظمؒ Ú©Ùˆ ادویات پسند نہ تھیں ØŒ کہنے Ù„Ú¯Û’ØŒ ’’مجھے کونسا سا ملیریا ہوا ہے‘‘۔میں Ù†Û’ آرام کرنے Ú©ÛŒ التجا کی،وہ نہ مانے ۔صاف انکار کیا اور کہنے Ù„Ú¯Û’Û”Û”Û”â€™â€™Ø§Ø¨Ú¾Û Ø¨ÛØª سے کام کرنا باقی ہیں‘‘۔

    کراچی میں صبØ+ 8:30 بجے اٹھنا معمول تھا، ایک منٹ Ú©ÛŒ تاخیرکبھی نہیں دیکھی۔ صبØ+ بیداری Ú©Û’ بعد وہ بڑی سی میز پر آجاتے، فائلوں اور کاغذوں سے ÚˆÚ¾Ú©ÛŒ ہوئی میز پر۔ سیگریٹ اور سگار اس Ú©Ú‘Û’ وقت میں ان Ú©Û’ ساتھی تھے، سگارکی خوشبو کمرے میں پھیلی ہوتی۔

    انہوں Ù†Û’ قیام پاکستان Ú©Û’ بعد پائی پائی کا خیال کیا۔انہوں Ù†Û’ بیگم شاہنواز Ú©Û’ گوش گزار کیا تھا ۔۔’’ہمیں قیام پاکستان Ú©Û’ بعد Ù…Ø+ض20 کروڑ روپے ملے ہیں جبکہ 40 کروڑ روپے Ú©Û’ بل میری میز پر ہیں،آمدنی سے دگنے!Û” پاکستان Ú©Ùˆ اس Ú©Û’ Ø+صے Ú©Û’ فنڈز نہیں دئیے جا رہے ۔یہ رویہ نہروکی پاکستان سے نفرت کا غماز تھا۔ پاکستان Ú©Ùˆ مفلوج بنانے Ú©Û’ لئے فنڈز روک لئے گئے تھے۔

    پاکستان Ú©ÛŒ نازک صورتØ+ال کسی سے ÚˆÚ¾Ú©ÛŒ Ú†Ú¾Ù¾ÛŒ نہ تھی ØŒ Ø+ضرت قائد اعظم Ø’ سے تو بالکل بھی نہیں۔وہ اسے اپنی صØ+ت Ú©Û’ پیش نظر بھی دیکھ رہے تھے، 24اگست 1947Ø¡ Ú©Ùˆ انہوں Ù†Û’ سابقہ مشرقی پاکستان اور مشرقی پنجاب میں مسلمانوں Ú©Û’ قتل عام پر گہری تشویش ظاہر کی۔ انہوں Ù†Û’ مسلمانوں کا قتل عام رکوانے کیلئے ہر ممکن کوشش Ú©ÛŒ ۔اگست Ú©Û’ آخر میں کراچی میونسپل کارپوریشن Ú©Û’ میئر Ù†Û’ Ø+ضرت قائد اعظم Ø’Ú©Ùˆ استقبالیہ دیا۔ اپنی تقریر میںانہوں Ù†Û’ کراچی میں امن Ùˆ آشتی Ú©ÛŒ فضاء قائم رکھنے پر شہریوں Ú©Ùˆ سراہا۔ بانی پاکستان Ù†Û’ فرمایا ØŒ ’’ کتنے فخر Ú©ÛŒ بات ہے کہ کراچی Ú©Û’ شہری اپنے دماغوں Ú©Ùˆ ٹھنڈا رکھتے ہیں، اور برصغیر Ú©Û’ دوسرے Ø+صوں میںاس قدر انتشار اور گڑبڑ Ú©Û’ دوران بھی اپنے ہاں بھائی چارہ قائم رکھے ہوئے ہیں‘‘۔

    Ø+ضرت قائد اعظمؒ Ú©Û’ کراچی میں قیام Ú©Û’ دوران ملک Ú©Û’ تمام Ø+صوں سے لوگوں Ù†Û’ وہاں ڈیرے ڈالنا شروع کر دیئے، سرمایہ دارو ہوںیا بیوروکریٹس، مہاجرین ہوں یا مزدور ۔۔سبھی Ù†Û’ کراچی کا رخ کیا۔گرد آلود فضاء اور مٹی میں اٹی ہوئی سڑکوں پر چلنے والے قافلوں Ú©ÛŒ دھول دور سے ہی نئے آنے والے مکینوں کا پتہ دے رہی تھی۔ جائیدادوں Ú©ÛŒ قیمتیں راتوں رات کئی گنا بڑھ گئیں۔اشیائے صرف Ú©ÛŒ گرانی سے مہنگائی Ù†Û’ جنم لیا۔(جو آج تک جاری ہے:مترجم)

    Ø+ضرت قائد اعظمؒ Ù†Û’ اگست Ú©Û’ آخر میں لاہور میں ہونے والی ’’جوائنٹ انڈو پاک ڈیفنس کونسل ‘‘ Ú©Û’ اجلاس میں شرکت کر Ú©Û’ سب Ú©Ùˆ ورطہ Ø+یرت میں ڈال دیاورنہ ڈاکٹروں Ù†Û’ کئی مہینے مکمل آرام کرنے کا مشوریہ دیا تھا۔مگر وہ لاہور میں ہونے والے نقصانات Ú©Ùˆ اپنی آنکھوں سے دیکھنا چاہتے تھے۔ اجلاس میں انہوں Ù†Û’ پنجاب بائونڈری توڑنے Ú©ÛŒ تجویز پیش کی۔ایک کمیشن مائونٹ بیٹن Ù†Û’ ایک ماہ پہلے ہی بنایا تھا۔ المناک واقعات Ú©Û’ دوران یہ کمیشن منہ تکتا رہا اور قتل عام رکوانے میں ناکام رہا۔انہوں Ù†Û’ پاکستان Ú©Û’ Ø+صے میں آنے والے 50ہزار فوجیوں Ú©Ùˆ پاکستانی سرØ+د Ú©Û’ اندربھیجنے کا مطالبہ کیا۔ انہوں Ù†Û’ کہا کہ ’ان فوجیوں Ú©ÛŒ ملک Ú©Û’ کسی بھی Ø+صے میں ضرورت Ù¾Ú‘ سکتی ہے‘۔انہیں امید واثق تھی کہ کشمیر بھی آزادہونے والا ہے Û”(شائد وہ کشمیر Ú©ÛŒ آزادی Ú©Û’ لئے ہی فوج مانگ رہے ہوں :مترجم)

    مہاراجہ الگ ہی کھیل کھیل رہے تھے لیکن اس Ú©Û’ نتائج ان Ú©ÛŒ 30لاکھ بے آواز رعایا Ú©ÛŒ خطرے میںبھی ڈال سکتے تھے Û”Ø+یدر آباد Ú©Û’ نظام بھی ہندوستان میں شمولیت Ú©ÛŒ تجویز مسترد کر Ú†Ú©Û’ تھے۔کانگریس Ú©Ùˆ خفیہ ذرائع سے ایسی اطلاعات بھی مل رہی تھیں کہ نظام آف Ø+یدر آباد چیکو سلاواکیہ سے ہتھیاروں Ú©ÛŒ خریداری کا معاہدہ کرنے والے ہیں۔ (اگر ایسا ہو جاتاتو وہ بھارت Ú©Û’ خلاف اپنا دفاع کرنے Ú©Û’ قابل ہو سکتے ہتھے:مترجم)Ù…Ø+مد علی جناØ+Ø’Ú©Ùˆ بھی انہیں اپنے اتØ+اد میں شامل کرنے Ú©ÛŒ امید تھی۔نظام آف Ø+یدر آباد Ú©Û’ انتہائی قریبی ساتھی میر لائق علی Ø+ضرت قائد اعظمؒ Ú©Û’ بھی گہرے دوست تھے، وہ بتاتے ہیں کہ پاکستان Ú©Û’ ساتھ تعلقات قائم کرنے Ú©Û’ معاملات پر ایک سے زائد مرتبہ بات چیت ہوئی ہے۔ اس موقع پر ’’پاکستان پلان‘‘ بھی زیر بØ+Ø« آیا تھا۔

    ان دنوں پاکستان Ú©Ùˆ پیسے Ú©ÛŒ شدید Ú©Ù…ÛŒ کا سامنا تھا ØŒØ+ضرت قائد اعظم ؒامریکہ اور یورپ سے مدد Ú©Û’ لئے کام کر رہے تھے ۔انہوں Ù†Û’ ہر جائز شرط پر فنڈز Ø+اصل کرنے Ú©ÛŒ ضرورت پر زور دیا۔

    میں اکتوبر1947Ø¡ میں Ø+ضرت قائد اعظم Ø’ بستر علالت پر تھے، نقاہت بڑھتی جا رہی تھی، ڈاکٹروں Ù†Û’ ملاقات سے روکنے Ú©Ùˆ شش Ú©ÛŒ لیکن قائد اعظم Ø’Ú©ÛŒ مداخلت پر آدھا گھنٹہ مل گیا۔ تقسیم Ú©Û’ Ø·Û’ شدہ معاہدے Ú©Û’ مطابق فنڈز نہ دیئے جانے پر وہ کافی فکرمند تھے۔ کیش بیلنس 55 کروڑ روپے تھا،جو یومیہ اخراجات پورے کرنے کیلئے بھی ناکافی تھے۔ انڈیا کا خیال تھا کہ اس ایک چوٹ سے پاکستان ٹوٹ جائے گا،لیکن نظام آف Ø+یدر آبادنے پاکستان Ú©Ùˆ 20کروڑ روپے کا قرضہ جاری کر دیا۔ میں Ù†Û’ اس وقت سے زیادہ جذباتی انہیں پہلے کبھی نہیں دیکھا۔ جس پر ہندوستانی لیڈروں Ú©Û’ تن بدن میں آگ Ù„Ú¯ گئی۔ وہ سیخ پاء تھے۔ Ø+ضرت قائد اعظمؒ اصفہانی Ú©Ùˆ امریکہ میں سفیر بنا دیا۔ انہوںنے ایک بڑی امریکی کارسازکمپنی Ú©Û’ کرتا دھرتائوں سے بھی ملاقاتیں کیں ،وہ ایک قیمتی کار خریدنا چاہتے تھے Û” 6ہزار ڈالر پر بات رکی۔کمپنی Ù†Û’ تمام آرڈرز روک کر کراچی میں کار Ú©ÛŒ فراہمی پر آمادگی ظاہر کر دی مگرقیمتی کار مسترد کرتے ہوئے Ø+ضرت قائد اعظمؒ Ù†Û’ اپنے لئے سستی کار خریدنے کا Ø+Ú©Ù… دیا۔

    Ø+ضرت قائد اعظم ؒنے مہاجرین Ú©ÛŒ بہتر آبادکاری اور مسائل Ú©Û’ Ø+Ù„ Ú©Û’ لئے لیاقت علی خان Ú©Ùˆ اپنا سیکریٹریٹ لاہور منتقل کرنے کابھی Ø+Ú©Ù… دیا Û”

    کاٹھیا وار Ú©Û’ ساØ+Ù„ÛŒ علاقے پر واقع جونا Ú¯Ú‘Ú¾ نامی چھوٹی ریاست Ú©Û’ مسلمان نواب Ù†Û’ پاکستان میں شمولیت کا اعلان کیا ØŒ لیکن انڈین فوج Ú©Û’ Ù…Ø+اصرے Ù†Û’ یہ کوشش ناکام بنا دی Û” نواب آٖ جونا Ú¯Ú‘Ú¾ Ú©Û’ قریبی ساتھی سندھی رہنما سر شاہنواز بھٹو تھے۔الØ+اق Ú©ÛŒ دستاویزات بھی انہوںنے ہی تیار کیں۔ نہرو اور سردار پٹیل غصے سے لال پیلے ہو گئے اور نومبر میں بذریعہ فوج فتØ+ کرکے ہی دم لیا۔

    ابھی یہ آگ Ù¹Ú¾Ù†ÚˆÛŒ نہ ہوئی تھی کہ مسئلہ کشمیر Ù†Û’ منظر نامے پر چھا گیا۔ ہندوئوں Ù†Û’ کشمیر میں بھی مسلمانوں کا قتل عام شروع کر دیا، جس سے مزید آتش بھڑکی،Ø+ضرت قائد اعظمؒ Ù†Û’ ستمبر Ú©Û’ آخر میں اپنے Ø+لیف دولت مشترکہ Ú©Û’ ممالک سے مددکی اپیل کی۔ پاکستانی Ø+کومت پرجوابی کارروائی Ú©Û’ لئے دبائو بڑھتا جا رہا تھا۔ قائد اعظمؒ Ú©ÛŒ اپیل پر دولت مشترکہ Ú©Û’ مستقل انڈر سیکرٹری آڑچی بالڈ کارٹر (Archibald Carter) کراچی پہنچے۔ پاک بھارت جنگ Ú©Û’ خطرات منڈلا رہے تھے۔

    چنانچہ لیاقت علی خان Ù†Û’ دہلی کا دورہ کیا۔وہ کئی روز گورنمنٹ ہائوس میں مائونٹ بیٹن Ú©Û’ مہمان رہے۔ لاہور واپسی سے پہلے انہوںنے اسمے Ú©Ùˆ وارننگ بھی دی۔’’انڈیا Ú©Ùˆ جنگ کرنے دو، دیکھتے ہیں کیا بنتا ہے‘‘۔اØ+تیاط Ú©Û’ پردوں میں لپٹی ہوئی لیاقت علی خان Ú©ÛŒ دھمکی اسمے خوب اچھی طرØ+ سمجھ گئے۔مائونٹ بیٹن Ú©Û’ چیف آف سٹاف لندن میں تھے، اوائل اکتوبر میں واپسی پر وہ Ø+ضرت قائد اعظمؒ سے بھی ملے، ہندوستان میں 2 اکتوبر Ú©Ùˆ گاندھی سے ملاقات کی۔انہی دنوں ہری سنگھ Ù†Û’ کشمیر Ú©Ùˆ تیل Ú©ÛŒ مصنوعات اور دیگر ضروریات زندگی Ú©ÛŒ فراہمی Ú©Ùˆ یقینی بنانے Ú©Û’ لئے پاکستان Ú©Û’ ساتھ ایک ’سٹینڈ سٹل ایگریمنٹ ‘ کر لیا۔ کشمیر Ú©Û’ جنوبی Ø+صے Ú©Û’ مسلمانوں Ù†Û’ سب سے پہلے آزادی کا مطالبہ کیا اور تØ+ریک شروع کر دی۔ تØ+ریک آزادی Ú©Ùˆ کچلنے ہری سنگھ Ú©ÛŒ فوج میدان میں اتری۔وہاں مسلمانوں پر ہونے والے تشدد سے پاکستانی مسلمانوں میں اشتعال پھیلا اورمسلمانوں Ú©Û’ جتھوں Ù†Û’ مظفر آباد Ú©Û’ راستے کشمیر پر دھاوا بول دیا۔ 23 اکتوبر1947Ø¡ Ú©Ùˆ برٹش ٹرکوں پر 5ہزار مسلمان کشمیر پہنچ گئے Û” مظفر آباد بارہ مولا روڈ پر نقل Ø+مل روکنے سے ہری سنگھ Ú©ÛŒ مشکلات میں اضافہ ہوا۔ پاکستانی Ø+کام Ù†Û’ بھارتی Ø+کام Ú©Ùˆ مطلع کیا کہ ’’کچھ قبائلی جوان اپنے بھائیوں پر ہونے والے ظلم Ú©ÛŒ روک تھام Ú©Û’ لئے کشمیرمیں داخل ہو گئے ہیں‘‘۔ وہ سرینگر سے کوئی 30سے 40کلومیٹر دور ہوں Ú¯Û’ کہ مائونٹ بیٹن Ù†Û’ ہنگامی اجلاس بلا لیا۔ ہری سنگھ سے ایک دستاویز سائن کرانے ÙˆÛŒ Ù¾ÛŒ مینن ہنگامی دورے پر کشمیر پرواز کر گئے Û”

    26اکتوبر کو مینن نے نہرو، مائونٹ بیٹن اور پٹیل کو رپورٹ دی کہ ’’ ہری سنگھ مکمل طور پربکھر چکے ہیں،وہ کوئی فیصلہ کرنے کے قابل نہیں ‘‘۔ تاہم ان کے وزیر اعظم ایم سی مہاجن (جو بعد میں انڈیا کے چیف جسٹس بنے ) اس معاملے پر کچھ کرسکتے ہیں۔وہ بھی مینن کے ہمراہ دہلی پہنچے۔ مہاجن نے انڈیا سے فوری عسکری امداد کامطالبہ کیا۔

    27اکتوبرکو انڈین فوج Ú©Û’ کشمیر میں اترنے Ú©ÛŒ خبر سنتے ہی Ø+ضرت قائد اعظم Ø’ برٹش کمانڈڑ انچیف جنرل گریسی Ú©Ùˆ دو بریگیڈ روانہ کرنے کا Ø+Ú©Ù… دیتے ہوئے دو Ù…Ø+اذ کھولنے کا Ø+Ú©Ù… دیا۔ سیالکوٹ Ú©ÛŒ فوج Ù†Û’ جموں Ú©ÛŒ جانب پیش رفت کرنا تھی۔اس کا مقصد ہری سنگھ Ú©Ùˆ جنگی قیدی بنانا تھا۔ راولپنڈی Ú©ÛŒ فوج Ú©Ùˆ سرینگر پر قبضہ کرنے کا Ø+Ú©Ù… ملا تھا۔اس فیصلے سے کشمیر Ù…Ø+فوظ ہو جاتا۔ اس سے سرینگر میں قبائلی کشمکش روکنے میں بھی مدد ملتی Û” مگر جنرل گریسی Ù†Û’ صاف انکار کیا۔بقول گریسی، یہ کیسے ممکن ہے کہ ایک برٹش جنرل دوسرے برٹش جنرل Ú©Û’ خلاف جنگ پر آمادہ ہو۔ سر موڈی گریسی Ú©Û’ بیان پر کافی برہم ہوئے۔ Ø+ضرت قائد اعظمؒ اپنے اØ+کامات پر عمل درآمد پرمصر رہے۔گریسی نہ مانا۔آپ ؒنے واضØ+ کیا کہ ’’انڈین فوج Ù†Û’ فراڈ اورتشدد سے کشمیر پر تسلط قائم کیا ہے ØŒ وہ اسے نہیں مانتے‘‘۔

    اس صورتØ+ال Ù†Û’ Ø+ضرت قائد اعظم Ø’ Ú©Ùˆ غمگین کر دیا۔کشمیر ÛŒ Ù¹Ú¾Ù†ÚˆÛŒ فضائوں Ú©Ùˆ پر امن دیکھنے Ú©Û’ خواہش مند جناØ+Ø’ Ú©Ùˆ روزانہ ہی جنگ Ùˆ جدل Ú©ÛŒ خبریں مل رہی تھیں،ان Ú©ÛŒ طبیعت میں ملال بڑھتا جا رہا تھا۔ اندرون ملک اور بیرون ملک پس پردہ ہاتھ الگ کھیل کھیل رہے تھے ۔وہ Ù†Ø+یف Ùˆ نزار سے جسم سے بھی جان چھڑانے Ú©Û’ درپے تھے Û”

    ہندوستان مسئلہ کشمیر اقوام متØ+دہ میں Ù„Û’ گیا، قائد اعظمؒ میں نیو یارک جانے Ú©ÛŒ سکت نہ تھی، پاکستان Ù†Û’ سکیورٹی کونسل سے کئی اہم مطالبات کئے ،ایک یہ کہ وہ ہندوستان Ú©Ùˆ پاکستان پر Ø+ملہ کرنے سے باز رکھے۔دوم، اقوام متØ+دہ اپنی نگرانی میںتمام معاملات Ú©ÛŒ تØ+قیقات کرائے۔ اور اقوام متØ+دہ اپنی نگرانی میں وہاں استصواب رائے کا بندوبست کرے۔سکیورٹی کونسل Ù†Û’ سیز فائر کرانے میں کامیاب رہی۔

    اسی دوران دہلی Ú©Û’ گرد Ùˆ نواØ+ میں مسلمانوں Ú©ÛŒ املاک Ú©ÛŒ لوٹ مار جاری تھی،قائد اعظمؒ روک تھام Ú©ÛŒ ہرممکن کوشش کرتے رہے Û” ایک دن ہندوئوں Ù†Û’ سیاہ پرچموں Ú©Û’ ساتھ برلا ہائوس Ú©Ùˆ گھیر لیا۔’’ گاندھی مردہ باد‘‘ Ú©Û’ نعروں سے دہلی گونج رہا تھا، وہ گاندھی Ú©ÛŒ جان Ú©Û’ درپے تھے ،بلکہ ہجوم نعرے لگا رہاتھا کہ ’’گاندھی ہندو نہیں بلکہ مسلمان ہیں ،ان کا نام تو Ù…Ø+مد گاندھی ہونا Ú†Ø§ÛØ¦Û’â€˜â€˜Û”Ú¯Ø§Ù†Ø¯Ú ¾ÛŒ اپنے اجلاسوں میں قرآن پاک Ú©Û’ Ø+والے اورمسلمانوں Ú©Û’ Ø+Ù‚ میں دلائل بھی دیتے تھے Û”20جنوری کوبرلا ہائوس میں بم دھماکہ بھی ہوا لیکن گاندھی Ù…Ø+فوظ رہے لیکن 10ہی دن بعد گاڈسے نامی آر ایس ایس کا کارندہ ان Ú©ÛŒ جان لینے میں کامیاب ہو گیا۔ جس Ú©Û’ بعد ’’ہندو Ù…Ø+اسبہ ‘‘ اور ’’آرا یس ایس‘‘ پر پابندی لگا دی گئی تھی۔

    Ø+ضرت قائد اعظمؒ Ù†Û’ دوران علالت میاں ممتاز خان دولتانہ کوپنجاب سنبھالنے کا Ø+Ú©Ù… دیا لیکن دولتانہ Ù†Û’ معذرت کر لی۔ان Ú©ÛŒ نظر شائد وزارت عظمیٰ پر تھی۔جون میں Ù…Ø+ترمہ فاطمہ جناØ+Ø’ اور Ø+ضرت قائد اعظم Ø’ کوئٹہ Ú†Ù„Û’ گئے ،وہاں آمد Ú©Û’ چند ہی دنوں میں ان Ú©ÛŒ طبیعت سنبھلنے لگی،نیند اور خوراک بھی بہتر ہو گئی۔انہوں Ù†Û’ اپنی سرکاری مصروفیات میں ذرا بھی رکاوٹ پیدا نہ ہونے دی۔ یکم جولائی کوانہوں Ù†Û’ سٹیٹ بینک آف پاکستان Ú©ÛŒ تقریب سے خطاب کیا۔کمزوری Ú©ÛŒ پرواہ کئے بغیروہ تقریب میں شریک ہوئے۔ انہوں Ù†Û’ 21جولائی Ú©Ùˆ سابق ڈاکٹر کرنل الہٰی بخش Ù†Û’ لاہور سے کوئٹہ پہنچنے Ú©ÛŒ ہدایت کی۔’’ ان Ú©ÛŒ طبیعت پریشان Ú©Ù† تھی‘‘۔کرنل الہٰی بخش Ù†Û’ کہا۔

    ’’کیا تم نے یہ بات مس فاطمہ کے گوش گزار کر دی ہے ‘‘۔ انہوں نے سوال کیا

    ’’میں Ù†Û’ ا نہیں اعتماد میں Ù„Û’ لیا ہے‘‘۔ کرنل الہٰی بخش Ú©ÛŒ بات پر انہوںنے ٹوکا۔۔ ’’آپ Ú©Ùˆ یہ بات (بیماری Ú©ÛŒ شدت )مس جناØ+Ø’ سے نہیں کرنا چاہئے تھی۔وہ ایک عورت بھی تو ہیں،نرم دل خاتون۔‘‘ خاتون Ú©Û’ دل Ú©Ùˆ پہنچنے والی تکلیف پر معذرت Ú©Û’ سوا کیا ہوسکتا تھا۔تاہم وہ فرمانے Ù„Ú¯Û’ ØŒ اب افسو س کرنے سے فرق نہیں پڑتاجو ہو گیا سو ہو گیا۔ اصفہانی بھی نیو ہارک سے پاکستان پہنچ گئے اورہر ممکن طبی امداد Ú©ÛŒ پیش Ú©Ø´ Ú©ÛŒ لیکن امریکی ڈاکٹر ایسا کیا کر سکتے تھے جو کرنل الہٰی بخش Ù†Û’ نہیں کیا ØŒ انہوںنے Ø+ضرت قائد اعظمؒ Ø’Ú©Û’ لئے ہر ممکن کوشش کر Ù„ÛŒ تھی۔یہاں سے وہ واپس کراچی Ú†Ù„Û’ گئے تھے۔

    13اگست 1947Ø¡ Ú©Ùˆ بھی وہ پورے جوش سے کام میں Ù…Ú¯Ù† تھے۔اس روزساڑھے تین بجے نئے سوٹ اورمیچنگ ٹائی میں وہ نہایت پروقار Ù„Ú¯ رہے تھے۔ کوٹ Ú©ÛŒ جیب میں Ø+سب معمول رومال بھی خوبصورت Ù„Ú¯ رہاتھا۔ Ù…Ø+ترمہ فاطمہ جناØ+ ؒنے سڑیچر پرنیچے لانے میں مدد کی۔اور کار میں بٹھا دیا گیا ۔ایک بار پھر ان Ú©ÛŒ منزل کوئٹہ تھی Û” روانگی Ú©Ùˆ خفیہ رکھنے Ú©Û’ باوجودایک جھلک دیکھنے کیلئے جم غفیر جمع تھا۔انہوں Ù†Û’ ہاتھ ہلا کر سب Ú©Ùˆ جواب دیا اور اپنی منزل Ú©ÛŒ جانب روانہ ہو گئے۔ کرنل الہٰی بخش کہتے ہیں کہ راستے میںانہوں Ù†Û’ ایک جگہ چائے پی۔ قریب ہی Ú©Ú†Ú¾ لوگ بیٹھے تھے اور قائدنہیںچاہتے تھے کہ ان لوگوں Ú©Ùˆ ان Ú©ÛŒ کمزوری Ú©ÛŒ خبر ہو۔

    زیارت Ú©ÛŒ فضاء ’’قائد اعظم زندہ باد‘‘ Ú©Û’ نعروں سے گونج رہی تھی۔ اگست Ú©Û’ تیسرے ہفتے میں ان Ú©ÛŒ صØ+ت قدرے بہتر ہونے لگی۔ Ù…Ø+ترمہ فاطمہؒ Ù†Û’ ہر موڑ پر رہنمائی کی۔جس سے خوراک بھی بڑھنے لگی۔ڈاکٹروں Ù†Û’ Ú©Ú†Ú¾ دیر ٹہلنے کا بھی مشورہ دیا۔ڈاکٹر اس وقت Ø+یران رہ گئے جب انہیں معلوم ہوا کہ مریض کا وزن Ù…Ø+ض 80پائونڈ تھا جو بعد میں70پائونڈ رہ گیا تھا۔

    اس بیماری میں بھی انہیں سیگریٹ کی چاہت تھی ،ڈاکٹروں نے ایک سیگریٹ روزانہ پینے کی اجازت دے دی، لیکن اگلے ہی روز ایش ٹرے میں چار سیگریٹوںکے ٹکڑے دیکھ کر میں ششدر رہ گیا۔

    اگست Ú©Û’ آخر میں اس عالمی لیڈر Ú©Ùˆ Ù¹ÛŒ بی اور پھیپڑوں کا سرطان لاØ+Ù‚ تو ہوا لیکن بے بس نہ کر سکا۔اسی ہفتے میں کشمیر کمیشن Ú©Û’ ساتھ مذاکرات Ø·Û’ تھے۔وہ میٹنگ سے الگ کیسے رہ سکتے تھے Û” 11 ستمبر 1948Ø¡ Ú©ÛŒ دوپہر دو بجے کوئٹہ ایئر پورٹ پر وائکنگ اوردو ڈکوٹا جہاز تیار Ú©Ú¾Ú‘Û’ تھے۔ عملے Ù†Û’ سیلوٹ کیا،Ø+ضرت قائد اعظمؒ Ù†Û’ نقاہت Ú©Û’ باوجودہاتھ اٹھا کر جواب دیا۔ آکسیجن سلینڈر اور گیس ماسک بھی تیار تھے۔دو گھنٹے Ú©Û’ سفر Ú©Û’ بعد طیارہ وائکنگ اور ڈکوٹا ماڑی پور Ú©ÛŒ ایئر بیس پر اتر گئے۔یہاں سے آگے ایمبولیس کا سفر تھا۔ چار یا پانچ میل Ú©ÛŒ مسافت Ø·Û’ کرنے Ú©Û’ بعد ایک ہلکے سے شور Ú©Û’ ساتھ ایمبولینس اچانک رک گئی۔ یہ کیا ہو رہا تھا ،سبھی ہکا بکا رہ گئے۔ دوسری کار میں منتقل کرنا بھی مشکل تھا سیٹ چھوٹی تھی۔اس پسماندہ سے علاقے میں ارد گرد مہاجرین Ú©ÛŒ سیکڑوں جھگیاں تھیں،انہیں گھر دینے والا کس قدر بے بسی Ú©Û’ عالم میں ہے، مہاجرین ناواقف تھے۔ یہیں ØŒ اسی علاقے میں ،اسی کیفیت میں رات 10بج کر 20منٹ پر بانی پاکستان Ù†Û’ آخری سانس لی۔ (سٹنلے وولپرٹ Ú©ÛŒ کتاب ’جناØ+ Ø’ آف پاکستان‘ سے اقتباسات )




    2gvsho3 - Ù…Ø+مد علی جناØ+Ø’ Ú©ÛŒ زندگی کا آخری برس Û”Û”Û”Û”Û”Û” تØ+ریر : صہیب مرغوب

  2. #2
    Join Date
    Nov 2014
    Location
    Lahore,Pakistan
    Posts
    25,276
    Mentioned
    1562 Post(s)
    Tagged
    20 Thread(s)
    Rep Power
    214784

    Default Re: Ù…Ø+مد علی جناØ+Ø’ Ú©ÛŒ زندگی کا آخری برس Û”Û”Û”Û”Û”Û” تØ+ریر : صہیب مرغو

    2gvsho3 - Ù…Ø+مد علی جناØ+Ø’ Ú©ÛŒ زندگی کا آخری برس Û”Û”Û”Û”Û”Û” تØ+ریر : صہیب مرغوب

Posting Permissions

  • You may not post new threads
  • You may not post replies
  • You may not post attachments
  • You may not edit your posts
  •